آوارہ کتے کرونا کو پھیلانے کا ذریعہ بنے

اوٹاوا: کینیڈا کے سائنسی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ  کرونا وائرس کی انسانوں میں منتقلی آوارہ کتوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔


چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے ناول کرونا وائرس کی انسانوں میں منتقلی کے حوالے سے اس سے قبل مختلف تحقیقی مطالعے سامنے آچکے ہیں جن کے نتائج علیحدہ علیحدہ رہے ہیں۔
بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ چمگادڑ کی وجہ سے کرونا وائرس انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ کچھ کا یقین ہے کہ اس وائرس کی بڑی وجہ پینگولین ہیں۔
اس حوالے سے ایک تحقیق ہوئی جس میں سانپ کو بھی قصور وار قرار دیا گیا البتہ حال ہی میں ہونے والے مطالعے میں ایک نئی بات سامنے آئی جو یقیناً سب کے لیے ہی پریشانی کا باعث ہے۔
کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی میں ہونےو الی تحقیق میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ آوارہ کتوں نے عارضی طور پر کرونا وائرس کو پھیلانے میں کردار ادا کیا اور اُن کی وجہ سے ہی یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔
تحقیقی ٹٰیم کے سربراہ شوہوا شیا کے مطابق کووڈ 19 کی بیماری انسانوں میں آوارہ کتوں سے منتقل ہوئی، خصوصاً آنتوں سے، جہاں  پر پہلے سے چمگادڑ کا گوشت موجود تھا۔
جرنل مولیکیولر بائیولوجی اینڈ ایوولوشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن کتوں کی آنتوں میں چمگادڑ کے گوشت کے اثرات ہوتے ہیں اُن میں کرونا وائرس نہ صرف موجود ہوتا ہے بلکہ یہ تیزی سے افزائش بھی پاتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ ہمارے مشاہدے کے بعد وائرس کی بنیاد اور ابتدائی پھیلاؤ کے بارے میں نیا خیال پیدا ہوجائے گا،  یہ وائرس دراصل چمگادڑ کے گوشت کے ذریعے کتوں کی آنتوں تک پہنچا اور پھر تیزی سے اس کا ارتقا ہوا جس کے بعد یہ انسانوں میں منتقل ہوا’۔
تحقیق کے دوران آوارہ کتوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کتوں میں کرونا وائرسز کے جینوم موجود ہیں اور وہ آنتوں کے متعددی امراض کا باعث بنتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کتوں میں پائے جانے والے جینوم سارس کوو 2 سے بہت زیادہ مماثلث رکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیقی نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ کرونا وائرس ممالیہ جانداروں کے نظام ہاضمہ کو آسانی سے ہدف بناتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Tahajjud Ki Namaz Kay Fazail

گرمیوں میں بیماریوں سے محفوظ رہنے کا نہایت آسان نسخہ

کرونا وائرس :‌ بچوں‌ کی حفاظت کے لیے زبردست اقدام