Welcome Ramadan



حضرت سَیِّدُناجا بربن عبداللّٰہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رحمت عالمیان،  سلطانِ دوجہان ، شہنشاہِ کون ومکان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ ذِی شان ہے:  میری اُمت کو ماہِ رَمضان میں  پانچ چیز یں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں :  {۱}  جب رَمَضانُ الْمبارَک کی پہلی رات ہوتی ہے تواللہ عَزّوَجَلَّان کی طرف رَحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ عَزّوَجَلَّ نظر رَحمت فرمائے اُسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا  {۲}   شام کے  وَقت ان کے  منہ کی بو (جوبھوک کی وجہ سے ہوتی ہے)  اللہ تَعَالٰی کے  نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے  {۳}  فرشتے ہر رات اور دن ا ن کے  لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں  {۴اللہ تَعَالٰی جنت کو حکم فرماتا ہے:   ’’ میرے (نیک )   بندوں کیلئے مُزَیَّن(مُ۔زَ۔یَّن۔یعنی آراستہ)  ہوجا  عنقریب وہ دنیا کی مَشَقَّت سے میرے گھر اور کرم میں  راحت پائیں گے ‘‘  {۵}  جب ماہِ رَمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ عَزّوَجَلَّ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں  سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی:  یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کیا وہ لَیلَۃُ الَقَدْر ہے؟ ارشاد فرمایا:   ’’ نہیں ،  کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارِغ ہوجا تے ہیں تواُنہیں اُجرت دی جا تی ہے۔ ‘‘  (شُعَبُ الایمان  ج۳ص۳۰۳حدیث۳۶۰۳)

حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:  حضور پر نور،  شافِعِ یو مُ النشور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ پر سرور ہے:   ’’ پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رَمضان اگلے ماہِ رَمضان تک گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جا ئے۔ ‘‘      (مسلِم ص۱۴۴حدیث۲۳۳)

 ہمارے پیارے پیارے آقا،  مکے  مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے:   ’’ اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رَمضان کیا ہے تو میری اُمت تمنا کرتی کہ کاش!پورا سال رَمضان ہی ہو۔  ‘‘             (ابنِ خُزَیمہ ج۳ص۱۹۰حدیث۱۸۸۶)

حضرتِ سَیِّدُنا سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ’’  محبوبِ رَحمن ،  سرورِ ذیشان،  رَحمتِ عالمیان ،  مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ماہِ شعبان کے  آخری دن بیان فرمایا:   ’’اے لوگو! تمہارے پاس عظمت والا بَرَکت والا مہینا آیا،  وہ مہینا جس میں  ایک رات (ایسی بھی ہے جو )  ہزار مہینوں سے بہتر ہے،  اِس (ماہِ مُبارَک )  کے  روزے اللہ عَزّوَجَلَّ نے فرض کیے اور اِس کی رات میں  قیام([1] تَطَوُّع(یعنی سنّت)  ہے،  جو اِس میں  نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں  فرض ادا کیا اور اس میں  جس نے فرض ادا کیا تَو ایسا ہے جیسے اور دِنوں میں  70 فرض ادا کیے۔ یہ مہینا صَبْر کا ہے اور صَبْرکا ثواب جنت ہے اور یہ مہینا مُؤَاسات(یعنی غمخواری اور بھلائی )  کاہے اور اس مہینے میں  مومن کا رِزق بڑھایا جا تا ہے۔ جو اِس میں  روزہ دار کو اِفطار کرائے اُس کے  گناہوں کے  لئے  مغفرت ہے اور اُس کی گردن آگ سے آزاد کردی جا ئے گی اور اِس اِفطار کرانے والے کو وَیسا ہی ثواب مِلے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا، بغیر اِس کے  کہ اُس کے  اَجر میں  کچھ کمی ہو۔ ‘‘ ہم نے عرض کی:  یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ہم میں  سے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ اِفطار کروائے ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:  اللہ تَعَالٰی یہ ثواب تواُس شخص کو دے گا جو ایک گھونٹ دُودھ یا ایک کھجوریا ایک گھونٹ پانی سے روزہ اِفطار کروائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کرکھلایا ،  اُس کو اللہ تَعَالٰی میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا،  یہاں تک کہ جنت میں  داخِل ہوجا ئے ۔ یہ وہ مہینا ہے کہ اِس کا اوَّل (یعنی ابتدائیی دس دن )  رَحمت ہے اور اِس کا اَوسَط(یعنی درمِیانی دس دن )  مغفرت ہے اور آخِر ( یعنی آخری دس دن )  جہنَّم سے آزادی ہے۔جو اپنے غُلام پر اِس مہینے میں  تخفیف کرے (یعنی کام کم لے)  اللہ تَعَالٰی اُسے بخش دے گااور جہنَّم سے آزاد فرمادے گا۔ اِس مہینے میں  چار باتوں کی کثرت کرو،  ان میں  سے دو ایسی ہیں جن کے  ذرِیعے تم اپنے ربّ عَزّوَجَلَّ کو راضی کرو گے اور بقیہ دو سے تمہیں بے نیازی نہیں ۔ پس وہ دو باتیں جن کے  ذرِیعے تم اپنے ربّعَزّوَجَلَّ کو راضی کرو گے وہ یہ ہیں :   {۱ لَا اِلٰہ اَلَّا اللہُ کی گواہی دینا  {۲} اِستغفار کرنا۔ جبکہ وہ دو باتیں جن سے تمہیں غنا(یعنی بے نیازی)  نہیں وہ یہ ہیں : (۱)  اللہ تَعَالٰی سے جنت طلب کرنا (۲) جہنَّم سےاللہ عَزّوَجَلَّ کی پناہ طَلَب کرنا۔ ‘‘ ( شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۳۰۵ حدیث۳۶۰۸،  ابنِ خُزَیمہ ج ۳ ص ۱۹۲ حدیث۱۸۸۷)

ابھی جو حدیثِ پاک بیان کی گئی اس میں  ماہِ رَمَضانُ المبارَک کی رَحمتوں، برکتوں اور عظمتوں کا خوب خوب تذکرہ ہے۔ اس ماہِ مُبارَک میں  کلمہ شریف زیادہ تعداد میں  پڑھ کر اوربار بار اِستغفار یعنی خوب توبہ کے  ذَرِیعے اللہ تَعَالٰی کو راضی کرنے کی سعی (کوشِش)  کرنی ہے اور اللہ تَعَالٰی سے جنت میں  داخلے اور جہنَّم سے پناہ کی بہت زیادہ التجا ئیں کرنی ہیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

کرونا وائرس :‌ بچوں‌ کی حفاظت کے لیے زبردست اقدام

آوارہ کتے کرونا کو پھیلانے کا ذریعہ بنے

Deal of Heaven Palace