Corona Virus - Which Is The Most Successful Homeo Or Herbal Medicine?

مارے ملک میں تین طریقہ ہائے علاج مشہور ہیں ایلوپیتھک ہربل اور ہومیو پیتھی طریقہ علاج

ان تمام طریقہ ہائے علاج میں تشخیص مرض اور درست دوا تک پہنچنے کے لیے اپنے اپنے طریقے رائج ہیں

5th coronavirus positive case reported in Telangana State.

ایلوپیتھی میں خاص طور پر پتھالوجی مثلا مرض کے نام پر دوا تجویز کی جا سکتی ہے مثلا سردرد نزلہ زکام کھانسی معدہ کی تیزابیت یا کینسر ان امراض کے نام پر ان کی ادویہ تجویز کی جاتی ہیں


ایلوپیتھی میں تشخیص کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے مرض کی تشخیص کی جاتی ہے اسے ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور اسکے لیے مختلف لیبارٹری ٹیسٹس یا ایکسرے الڑاساؤنڈ اور دوسرے آلات کا سہارا بھی لیا سکتا ہے اسکے بعد مرض کی تشخیص ہونے پر درست دوا تجویز کی جاتی ہے مریض کے مزاج یا رحجان کے مطابق دوا دینے کا تصور ایلوپیتھک میں نہیں ہے

اسکے برعکس ہربل ادویہ یعنی طب یونانی میں یا ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں تشخیص کے دوسرے مختلف طریق رائج ہیں طب میں خصوصا نبض کی بطور خاص بہت اہمیت مانی جاتی ہے اور تشخیص کرتے وقت مریض کے مزاج کو بہت مدنظر رکھا جاتا ہے-

آجکل بعض حکیم اور ہومیو ڈاکٹرز دعوی کر رہے ہیں کہ ان کی تجویز کردہ دوا کرونا وائرس کا 100% کامیاب علاج ہے

ایک حکیم صاحب تو دعوی کر رہے ہیں کہ حکومت مجھے اجازت دے تو کرونا وائرس کے مریض میرے حوالے کرے میں اسکی کامیاب دوا ایجاد کر لوں گا اور اسطرح قوم کو ایک ایسی دوا دوں گا جو کرونا کے مرض کا خاتمہ کر دے گی

اب یاد رہے جو بھی حکیم یا ہومیو ڈاکٹرز اہسے دعوے کر رہے ہیں وہ بالکل غلطی پر ہیں

کیوں----اس لیے کہ طب یونانی کے مطابق مریضوں کے چار مزاج ہیں---ہر مریض کا مزاج دوسرے سے مختلف ہوتا ہے کسی ایک مزاج کی دوا دوسرے کو نہ صرف دی ہی نہیں جا سکتی بلکہ الٹا نقصان بھی دے سکتی ہے

یہی وجہ ہے کہ پرانے اصل حکماء جو طب کے بنیادی اصولوں سے واقف تھے وہ مرض دیکھ کر نہیں بلکہ نبض دیکھ کر نسخے تجویز کیا کرتے تھے

یہی اصول ہومیو پیتھی پیش کرتی ہے کہ ہر آدمی کے مزاج اور علامات کے مطابق ہی دوا اصل دوا ہوتی ہے--

چنانچہ دیکھ لیں پرانے بڑے حکماء یا ہومیو ڈاکٹرز نے آج تک ایک بھی نسخہ اپنی کتابوں میں نہیں لکھا جسمیں دعوی کیا ہوا کہ اگر فلاں مرض ہو تو ہمارا یہ نسخہ بغیر تشخیص کے تمام کے تمام مریضوں پر یکساں اثر کرے گا اور یقینی شفاء اسی ایک نسخہ سے ملے گی ---ہرگز ایسا نسخہ آپ طب اور ہومیو کتب میں لکھا نہیں پائیں گے

بعض حکماء اور ڈاکٹرز کرونا وائرس کے متعلقہ اپنی دوا یا نسخہ بتا کر یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ممکنہ اچھی دوا یا نسخہ ہے--ان کا یہ انداز بہرحال درست ہوتا ہے

کرونا وائرس سے متاثرہ مریض کی کوئی ایک قطعی ہومیو یا ہربل دوا ہرگز نہیں ہو سکتی جو تمام مریضوں پر یکساں اثر کرے--ہاں کرونا وائرس سے حفظ ماتقدم کے لیے کچھ ادویہ یا نسخہ جات ہیں جن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اللہ کے فضل سے زیادہ تر مریضوں پر اچھا اثر رکھتے ہیں اور بیمار ہونے سے بچا سکتے ہیں مگر ان کے ساتھ دیگر احتیاطوں کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے

کرانا وائرس سے اسطرح بھی بچا جا سکتا ہے کہ ہم عمومی طور پر اپنی صحت بہتر رکھیں زیادہ خوف زدہ نہ ہوں-وٹامن سی کا استعمال کریں

اور موسمی پھلوں کا بھرپور استعمال کریں- شہد زیتون کلونجی کھجور کا حسب طبیعت اور مزاج مناسب مقدار میں استعمال کریں اور مناسب ورزش بھی کرتے رہیں

ہمارے جسم کا نظام دفاع جتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی زیادہ ہم بیماریوں سے بچے رہیں گے۔

Comments

Popular posts from this blog

کرونا وائرس :‌ بچوں‌ کی حفاظت کے لیے زبردست اقدام

آوارہ کتے کرونا کو پھیلانے کا ذریعہ بنے

Deal of Heaven Palace